کسی بھی ترقی پذیر معاشرے کی تقدیر بدلنے میں جامعات کا کردار ہمیشہ سے کلیدی رہا ہے، جامعات کی زیادہ تعداد ناصرف ترقی کی نشانی ہے بلکہ ترقی کی ضامن بھی ہیں۔ صحت کے بعد تعلیمی نظام پر حکومتی اخراجات کا لگنا، آج کے دور میں سب سے زیادہ فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ اگر ہم پاکستان کے حوالے سے بات کریں تو جامعات کی تعداد پچھلے 30 سالوں میں بڑھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان میں معیاری تعلیم کا ناصرف سلسلہ بڑا ہے بلکہ عالمی سطح اس کا اعتراف بھی کرلیا گیا گیا ہے اور ملک کی تین بڑی جامعات کو دنیا کی 500 بہترین جامعات کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی ادارے کیو ایس کی جانب سے سال 2021 کی 500 بہترین جامعات پر مبنی ایک فہرست جاری کی گئی، اس فہرست میں دنیا بھر کی 500 بہترین جامعات شامل کی گئی ہیں، جن میں مشہور و معروف امریکی یونیورسٹی میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کا نام ایک بار پھر سرفہرست ہے۔ ایم آئی ٹی پچھلے 9 سال سے اس فہرست میں پہلی پوزیشن براجمان ہے۔ جبکہ اس جاری شدہ فہرست میں اسٹین فورڈ کا نمبر دوسرا، یاروڈ کا تیسرا، کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کا چوتھا اور اوکسفورڈ یونیورسٹی کا فہرست میں ہانچوں نمبر ہے۔ جنکہ اس فہرست میں پاکستان کی بھی 3 جامعات کے نام شامل ہیں۔
برطانوی ادارے کیو ایس کی جاری کردہ عالمی بہترین جامعات کی فہرست میں جو پاکستانی جامعات جگہ بنا سکیں، ان میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) جس کا بینکنگ کے حساب سے 355 واں نمبر ہے، دوسرے پر پاکستان انسٹیٹوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز اسلام آباد کا 373 نمبر ہے جبکہ معروف قائد اعظم یونیورسٹی کا اس فہرست میں 453 واں نمبر ہے۔
جہاں ایک جانب یہ خوشی کی بات ہے تو دوسری جانب یہ انتہائی افسوس کی بات بھی ہے کہ اس فہرست میں جہاں پاکستان کے محض تین ہی نام شامل ہیں وہیں پاکستان کی تینوں جامعات کے نام رینکنگ کے اعتبار سے 350 کے بعد آتے ہیں، یعنی دنیا کی 350 بہترین جامعات میں پاکستان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ جوکہ ایک لمحہ فکریہ ہے کیونکہ پاکستان سے چھوٹے ممالک کی جامعات کے نام اس فہرست میں شامل ہیں۔
کیو ایس کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں اگر دیگر ممالک کی پوزیشن دیکھی جائیں تو اس فہرست میں بھارت کی 3، چین کی 6، ملیشیاء کی 5 اور سعودی عرب کی 2 یونیورسٹیز شامل ہیں۔
اس تمام حقائق کو دیکھتے ہوئے ہمیں پھر بھی اس کو اپنی کامیابی تصور کرنا چاہئے، اور آگے کی طرف بڑھنا چاہئے، تاہم اس چیز کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس کا موازنہ کسی ترقی یافتہ ملک سے نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ آبادی کے تناسب سے آج بھی ہمارے پاس جامعات کی تعداد انتہائی کم ہے، یہی وجہ ہے کہ بیشتر طلباء ہائر ایجوکیشن حاصل کرنے میں ناکام رہے جاتے ہیں۔ کیونکہ زیادہ جامعات کا مطلب ہی یہی ہے کہ ملک میں اعلیٰ تعلیمی سرگرمیوں بڑھیں، ملک میں ایجادات اور تحقیقات عمل کو مثبت انداز میں فروغ ملے۔ لہذا اس کے لئے ریاستی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…