کہتے ہیں ہمارے جیسے غریب ممالک میں ہر چیز بیچی جاتی ہے گویا وہ تعلیم ہی کیوں نہ ہو۔ افسوس کے ساتھ ہمارے ملک میں اس کی مثال آئے دن دیکھنے کو ملتی ہے جہاں علم حاصل کرنے کا رجحان پہلے ہی کم وہاں اس طرح کے معاملات پر دکھ کا ہی اظہار کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ اس وقت پورا ملک کورونا جیسی وباء کا سامنا کررہا ہے مالی حالات لوگوں کے کافی بدتر ہیں اس موقع پر نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنس المعروف فاسٹ یونیورسٹی جیسے تعلیمی ادارے کی جانب سے فیسوں میں اضافہ نہایت افسوسناک اور شرمناک عمل ہے۔ یہ یونیورسٹی طلباء کے لئے ایک ذہنی تناؤ سے کم نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی پیچیدہ پالیسیاں، پھر آن لائن کلاسز کا بوجھ اور اب فیسوں میں اضافہ پریشانیوں میں اضافے سے کسی اعتبار سے کم نہیں کیونکہ فیسوں میں اضافہ کا معاملا یونیورسٹی میں پڑھنے والے بچوں کے والدین سے براہ راست منسلک ہے۔ کورونا وائرس نے ملک میں معاشی حالات کو بری ۔طرح متاثر کیا ہے کیا ایسے موقع پر فیسوں میں اضافے کا فیصلہ منصفانہ عمل ہے؟
البتہ فاسٹ یونیورسٹی کی اگر تعلیمی کارکردگی کے حوالے سے بات کی جائے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فاسٹ یونیورسٹی کا شمار پاکستان کی چند بہترین پرائیویٹ جامعات میں ہوتا ہے جہاں کے اساتذہ سے لیکر مینجمنٹ کو بہترین تصور کیا جاتا ہے البتہ اگر انسانی اقدار کی بنیادوں پر اگر پرکھا جائے تو شاید فاسٹ یونیورسٹی کے شمار اس بار بہترین کے بلکل برعکس ہو۔ کیونکہ موجودہ حالات میں بغیر کسی وجہ کہ یونیورسٹی کی ٹیوشن فیس میں اضافے پر طلباء کی شکایت، غصہ اور احتجاج بلکل جائز ہے۔
اس موقع پر کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر طلباء کے احتجاج ریکارڈ کرانے و اپنی آواز اعلی حکام تک پہنچانے کے لئے بہترین پلیٹ فارم کی صورت اختیار کررہا ہے۔ جہاں یونیورسٹی طلباء مختلف انداز میں اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کررہے ہیں۔ کہیں طلباء یونیورسٹی انتظامیہ کو مافیہ سے تشبیہ دے رہے ہیں تو کہیں کوئی یونیورسٹی انتظامیہ کو احتساب کے دائرے میں لانے کی آواز بلند کررہا ہے۔
البتہ فاسٹ یونیورسٹی کا پورے معاملے میں کردار اب تک کافی مایوس کن دیکھائی دیتا ہے نہ وہ طلباء کے معاملات کو نہ سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ پاکستان معاشی حالات پر دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس دوران کچھ اضافہ اخراجات کا سامنا ہے جس کے باعث انتظامیہ کا خیال ہے کہ ان کے پاس فنڈ ناکافی جس کے باعث ان کو فیس میں اضافہ کرنا شروری ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…