عالمی وباء کورونا وائرس جس نے آج پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، ہر طرف خوف کے سائے منڈلاتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ عالمی وباء کی دوسری لہر نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس دوران ہلاکتوں میں بھی واضح اضافہ دیکھا گیا۔ لہذا قومی سطح پر سختی سے ایس او پیز کو عمل کرنے کی ہدایات ہیں۔ تاہم کراچی میں اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں ایک معطل شدہ افسر نے مخالفین سے بدلہ لینے کے لئے کورونا وائرس کا سراہا لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے ایک افسر نے تنخواہ روکنے پر اپنے ہی ادارے کے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ (ایچ آر ایم ) سے انتہائی مختلف انداز میں بدلہ لیا۔ جس نے وہاں پر موجود افسران اور عملے کو حیرت اور خوف میں مبتلا کردیا۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ اسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ شہزاد انور پچھلے کچھ ماہ سے معطل ہیں لہذا اس سلسلے میں ادارے کی جانب سے متعلقہ افسر کی تنخواہ بھی روکی ہوئی ہے۔ چنانچہ اس عرصے کے دوران متعلقہ کے ایم سی افسر عالمی وباء کورونا وائرس کا شکار ہوئے، اس دوران شاید انہیں تنخواہ نہ ملنے پر کسی افسر پر شدید غصہ تھا۔ تو وہ پھر انتقام کی خاطر گزشتہ روز کے ایم سی کے مرکزی دفتر پہنچے جہاں انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ (ایچ آر ایم ) جمیل فاروقی سے براہ راست ملاقات کی اور انہیں گلے لگایا۔ ساتھ ہی ساتھ جمیل فاروقی کے گال پر بوسہ بھی دیا۔
اس دوران کورونا متاثر کے ایم سی افسر شہزاد انور نے ایڈمنسٹر سیکریٹریٹ جاکر وہاں پر بھی موجود دیگر افسران سے بھی ملاقات کی۔
بعدازاں اس پورے معاملے کے بعد اسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور نے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ (ایچ آر ایم) جمیل فاروقی کے سامنے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کورونا متاثر ہے، جس پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مرکزی دفتر میں ایک ہلچل پیدا ہوگئی۔ کوئی اپنی سیٹ چھوڑ کر بھاگ گیا تو کوئی دفتر کی بلڈنگ سے ہی باہر بھاگ، اطلاعات کے مطابق کچھ اسٹاف تو کورونا تشخیصی ٹیسٹ کے لئے اسپتال ہی جاپہنچا۔
دوسری جانب کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے متعلقہ افسر شہزاد انور کو مجرمانہ غفلت برتنے پر شو کاز نوٹس جاری کردیا ہے، جبکہ ان کی تنخواہ کے حوالے موقف سامنے آیا کہ ان کی تنخواہ ان کی غلطی ہی کی وجہ سے رکی ہوئی۔ لہذا کے ایم سی انتظامیہ نے متعلقہ افسر کے خلاف کاروائی کی درخواست کی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور سے 7 روز کے اندر جاری کردہ شو کاذ نوٹس کا جواب طلب کرلیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ہیومین ریسورس مینجمنٹ (ایچ آر ایم) جمیل فاروقی نے اس پورے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ شہزاد انور اسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ لانڈھی کے عہدے تعینات تھے تاہم انہیں کرپشن اور بدعنوانی جیسے الزامات پر 5 اکتوبر 2020 کو معطل کردیا گیا تھا۔ لہذا ایچ آر ایم کو رپورٹ نہ کرنے پر ان کی تنخواہ روک لی گئی تھی۔
واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر (ایچ آر ایم) جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور دھوکے سے میرے دفتر میں داخل ہوئے اور میرے قریب آنے کی کوشش کی اور زبردستی گلے لگ گئے۔ لہذا اب وہ اسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں 4 ماہ قبل بھی کورونا وائرس ہوا تھا، اب انہیں پھر سے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا پڑا ہے۔
واضح رہے اگر وائرل شدہ ویڈیو پر غور کیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ ڈائریکٹر جمیل فاروقی کے دفتر میں نہ انہوں نے ماسک لگایا ہوا تھا، اور نہ ہی شہزاد انور نے جبکہ دفتر میں موجود دیگر لوگوں پر دیکھا جائے تو کچھ لوگوں نے اگر ماسک کا استعمال کیا بھی تھا تو وہ تھوڑی تک لٹکایا ہوا تھا، حالانکہ حکومت کی طرف سے ملازمین کو سختی کے ماسک پہنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
خیال رہے پاکستان میں ان دنوں جہاں کورونا وائرس کی وباء سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے وہیں کئی کئی بڑے اسپتالوں میں مریضوں کو رکھنے کے لئے جگہ بھی موجود نہیں رہی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…