انٹرٹینمنٹ کے نام پر ننھے احمد شاہ کا استحصال

انتہائی کم عمری میں سوشل میڈیا پر اپنی معصومیت اور میٹھی میٹھی باتوں کی وجہ سے مشہور ہونے والے احمد شاہ چھوٹی سی عمر میں ‘ہیرو’ بن گئے ہیں اور ٹی وی پر مختلف شوز جس میں رمضان ٹرانسمیشن ، مارننگ شوز، گیم شوز میں بھی مدعو کیے جاتے ہیں جبکہ سرخ وسفید رنگت والے گول مٹول احمد شاہ کی معصومیت کو میڈیا چینلز خوب کیش کروارہے ہیں۔

حال ہی میں احمد شاہ معروف میزبان وسیم بادامی اور چند دیگر کے ہمراہ اے آروائی چینل کے شو ‘ہر لمحہ پرجوش’ کی میزبانی کر رہے ہیں۔ یہ شورات 11 بجے شروع ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک جاری رہتا ہے اور رات گئے تک احمد شاہ کے اس شو میں شامل رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ احمد شاہ کی شہرت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ٹی وی چینلز میں دوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ جہاں احمد شاہ کو ٹی وی شوز میں مدعو کیا جاتا ہے وہیں ان ٹی وی شوز پر تنقید بھی ہو رہی ہے کہ وہ معصوم بچے کا استحصال کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے احمد شاہ کو آدھی رات تک پروگرام کا حصہ بنانے پر کئی سوالات اٹھا دئیے۔

صارف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ “کیا اس کو اسکول نہیں جانا؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس کو اپنی عمر سے بڑے لوگوں کے گروپ کے ساتھ کیوں بٹھایا جاتا ہے اور وہ تمام کام کرنے پر اس کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں کی جاتی جو اس عمر کے بچے کرتے ہیں۔”

Image Source: Twitter

ان کا یہ خیال دراصل اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ سب کس طرح اس معصوم کا مستقبل کا تباہ کررہا ہے، جو اس کی نہیں بلکہ اس کے والدین اور ٹیلی ویژن چینلز کی غلطی ہے۔ صارف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے لکھا کہ یہ بات پریشان کن ہے لیکن اس میں بچے کی کوئی غلطی نہیں ہے، یہ اس کے والدین اور چینلز کی غلطی ہے۔اگر وہ چاہیں تو اسے بچوں کے شو کے لیے رکھ لیں لیکن اسے افطار/سحری اور کرکٹ شو میں رکھنے کا کیا فائدہ؟ “

صارف نے مزید لکھا کہ “وہ والدین کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتیں لیکن پیسہ کمانے کے لئے انہیں اپنے بچے کے بہترین مفاد کو مدنظر ضرور رکھنا چاہیے۔” اپنی بات کے اختتام پر انہوں نے لکھا کہ “میں کبھی نہیں چاہوں گی کہ ان کے خاندان کے لیے آمدنی کا یہ ذریعہ ختم ہوجائے۔ لیکن انہیں کسی ایسے متبادل طریقے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے جو بچے کے مفاد میں بہترین ہو۔ چینل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے پاس بھی بچوں کے لیے چائلڈ فرینڈلی پالیسیاں ہوں کیونکہ آدھی رات تک ٹی وی پر بچے کو بیٹھانا مناسب نہیں ہے۔”

مذکورہ صارف کی ٹوئٹ کے بعد متعدد صارفین نے بھی ان کے موقف کی حمایت کی اور اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز نے چھوٹے سے بچے کو کمرشلائز کر دیا ہے اور وہ بھی اس کی اجازت کے بغیر۔

خیال رہے کہ ‘میرا بستہ واپس کرو’ احمد شاہ کی معصومانہ انداز میں ٹیچر پر غصہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں ندا یاسر کے مارننگ شو میں مدعو کیا گیا، اور وہ اپنے برجستہ جملوں اور معصومیت کی وجہ سے محض ساڑھے تین سال کی عمر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔احمد شاہ جن کا مشہور ڈائیلاگ” اوئے پیچھے تو دیکھو ”کے بھی سب دیوانے ہیں،اس جملے پر کئی متعدد ٹک ٹاک ویڈیوز اور میمز بھی بنائی جا چکی ہیں۔ احمد شاہ کے پرستاروں میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی بھی شامل ہیں جنہوں نے احمد کا اسٹائل کاپی کیا تھا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

3 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

4 weeks ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

3 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

3 months ago