ملک بھر میں شہریوں کو آسان سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے آن لائن ٹیکسی سروسز چل رہی ہیں جن سے روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد مستفید ہوتی ہے۔ ان آن لائن ٹیکسی سروسز نے جہاں مسافروں کیلئے سفری سہولیات کو مدنظر رکھا وہیں گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں کے لئے بھی خاص اصطلاح متعارف کی۔ تاہم ، اب اس حوالے سے ایک بڑا عدالتی فیصلہ سامنے آیا ہے اور راولپنڈی کی ڈسٹرک اینڈ سیشن عدالت نے آن لائن ٹیکسی سروس کریم کے ڈرائیوروں کے لیے “کیپٹن” کے بجائے “کیپٹن آف کریم” کی اصطلاح استعمال کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق آن لائن ٹیکسی سروس کے ڈرائیور کیلئے کیپٹن کے لفظ میں تبدیلی دراصل ایئرلائن کے ایک پائلٹ کی شکایت پر کی گئی ہے۔ جس پر ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن راولپنڈی اشفاق احمد رانا نے 14 ستمبر کو حکم نامہ جاری کیا ہے۔
رواں سال جولائی میں مذکورہ پائلٹ لبیب احمد نے اپنے وکیل چوہدری رضوان الہٰی کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا تھا اور درخواست دائر کی تھی ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملازمت کا ٹائٹل کریم کے عملے کے جیسا ہونے کی وجہ سے انہیں ‘شرمندگی اور بے عزتی’ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ درخواست گزار نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ کیپٹن کا لقب یا تو پائلٹ یا مسلح افواج کے تیسرے درجے کے افسر کے لیے مخصوص ہونا چاہیے، جسے کمیشنڈ آفیسر بھی کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے واقعات نے ان کے اعتماد کو توڑ دیا اور ہوا بازی کے اس عہدے کو بدنام کیا جو کہ سخت محنت سے تعلیم اور سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان سے کمرشل پائلٹ لائسنس کے حصول کے بعد حاصل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پائلٹ کی درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے کریم کو ڈرائیوروں کے لیے لفظ کیپٹن استعمال کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اور 31 جولائی کو کمپنی کے زونل منیجر سے جواب بھی طلب کیا تھا۔31 جولائی کی سماعت میں عدالت نے کریم کو ایک بار پھر 14 ستمبر کو اپنا تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم کمپنی کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے کے بعد عدالت نے ایک جزوی فیصلہ جاری کیا اور کیب سروس کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ڈرائیوروں کے لیے ترمیم شدہ لقب استعمال کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں شہر میں ٹرانسپورٹ میں ہونے والی نئی تبدیلیوں اور آن لائن ٹیکسی سروس کریم اور اوبر کے آنے کے بعد سے کالی پیلی اور یلو کیب ٹیکسیوں کا کاروبار شدید متاثر ہو کر رہ گیا۔ اس حوالے سے ایک سروے کے مطابق شہر میں چلنے والی کالی پیلی ٹیکسی کی سروس اب رفتہ رفتہ معدوم ہوتی جا رہی ہے اور اس کی جگہ نجی آن لائن کمپنیوں کی نئی کاروں نے لے لی ہے اور مسافر بھی گھر بیٹھے ان گاڑیوں بک کر کے ان میں سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔
یہ تو حقیقت ہے کہ جس طرح پہلے سڑکوں پر لوگ ٹیکسیوں کو ہاتھ دے کر روکا کرتے تھے اب ایسا شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے ،اب کسی ایمرجنسی کی صورت میں ہی لوگ ٹیکسی اسٹینڈ تک آتے ہیں ۔اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی کالی پیلی اور یلو کیپ ٹیکسی مالکان نے اپنی ٹیکسیاں فروخت کرکے یاتو سی این جی رکشہ لے لیا ہے یا پھر اپنا پیسہ دوسرے کاروبار میں لگا دیا ہے ۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…