ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور رب العزت نے اس کے قدموں تلے جنت دیکر اس کو اعلیٰ مرتبہ پر فائز کردیا۔ ممتا کے جذبے سے سرشار ، وفا کا پیکر اور پر خلوص دعاؤں کے اس روپ کی خوبیوں کو بیان کرنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ لیکن اس معاشرے میں کچھ ناخلق اولادیں ایسی بھی ہیں جو اپنے ہاتھوں سے اس جنت کو روند ڈالتے ہیں اور اسے بڑھاپے میں زمانے کی ٹھوکریں کھانے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں، ایسی ہی ایک بےرحم بیٹی نے اپنی ضعیف العمر کے ساتھ بھی کیا، جس نے اپنی سگی ماں کی عمر بھر کی کمائی لوٹ کے اسے گھر سے نکال دیا۔ اولاد کے ہوتے ہوئے درد در کی ٹھوکریں کھاتی اس بےبس ماں نے جب کراچی میں واقع صارم برنی ٹرسٹ میں اپنی دکھ بھری داستان سنائی تو ہر اشکبار ہوگئی۔
ضعیف العمر اس ماں نے بتایا کہ شوہر کے انتقال کے بعد اس نے اپنے بچوں کی پرورش کے لئے سخت محنت کی اور آج ان ہی بچوں نے اس کو بےیارو مددگار چھوڑ دیا۔ صارم برنی ٹرسٹ میں پناہ لینے والی اس ماں نے بتایا کہ اس کا بیٹا تو پہلے ہی اسے چھوڑ گیا تھا ایک بیٹی اس کے ساتھ رہتی تھی جس کی ہر ضرورت کا انہوں نے مکمل خیال رکھا اور جب اس کی شادی کرنے کا وقت آیا تو انہوں نے تن تنہا اپنی محنت اور چند لوگوں کی مدد سےاس کی شادی کی۔
ضعیف ماں نے اپنے محنت کی کمائی سے پیسے جمع کیے جو تقریباً سات لاکھ روپے تھے، یہ ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی تھی اور وہ ان پیسوں سے حج وعمرہ کرنے کی خواہشمند تھیں لیکن جب اس رقم کے بارے میں ان کی بیٹی اور داماد کو معلوم ہوا تو انہوں نے ماں کو اس بات پر راضی کرنا شروع کردیا کہ وہ اس رقم سے گھر خرید لیں جس میں وہ بھی ان کے ساتھ ہی رہیں۔ اکیلی ماں نے بیٹی کی محبت میں اس کی باتوں پر بھروسہ کرلیا لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ ان کی کوکھ سے پیدا یہ بیٹی ہی ان کی دشمن بن بیٹھے گی۔ ان کی بیٹی اور داماد نے پہلے بوڑھی ماں کے پیسوں پر قبضہ کیا اور پھر انہیں گھر سے دھکے مار کر نکال دیا۔
ضعیف العمر ماں بیٹی اور داماد کے تشدد کو سہہ نہ پائی اور گھر کے دروازے پر نیم بیہوش ہوگئی۔ پڑوسیوں نے ان کو سہارا دیا اور اپنے گھر لے گئے جب ان کی حالت سنبھالی تو وہ اپنے دیور کے گھر گئیں جنہوں نے ان کی بیٹی سے رابطہ کیا اور اسے کہا کہ تمہاری ماں کی حالت ٹھیک نہیں لیکن بے رحم بیٹی کو اپنی ماں پر ذرہ برابر بھی ترس نہ آیا اور اس نے یہ کہہ کر فون بند کردیا کہ ان کو شہر کے سارے راستے معلوم ہیں یہ جہاں جانا چاہیں چلی جائیں ہمارے پاس واپس نہیں آئیں۔
بوڑھی جان جس کی حالت پہلے ہی ناساز تھی کچھ دن دیور کے گھر ٹہرکر وہاں سے نکل گئی لوگوں نے ان کی حالت زار دیکھ کر ان کی مالی مدد کرنی چاہی لیکن ان کے ضمیر نے انہیں یہ اجازت نہیں دی کہ وہ کسی کے بھی آگے ہاتھ پھیلائیں۔ مجبور ماں نے اپنی اولاد کے روئیے سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی جس کے بعد لوگوں نے اس بوڑھی ماں کو صارم برنی ٹرسٹ پہنچایا اور ٹرسٹ نے انہیں دی جہاں اپنی سگی اولاد کے ہوتے یہ ماں یہاں پناہ لینے پر مجبور ہے۔
ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ بوڑھے افراد کو ان کی اولادیں مختلف وجوہات جیسے جائیداد کا مسئلہ، کبھی بہو سے ناراضگی ، بیماری وغیرہ پر چھوڑ دیتی ہیں اور اکثر اولادیں تو صاحب حیثیت ہونے کے باوجود اپنے ماں باپ کو بے وقعت سمجھنے لگتے ہیں۔ الغرض وجوہات کچھ بھی ہوں ماں ہو یا باپ اولاد پر ہر حالت میں ان کی خدمت کرنا فرض ہے خاص طور پر بڑھاپے میں وہ اولاد کی توجہ کے ذیادہ حقدار ہوتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…