نجی بینکوں کی غلفت، اہم دستاویزات چائے کے ہوٹلوں پر استعمال

آج کے ترقی یافتہ دور میں سرکاری دستاویزات اپنی ایک خصوصی اہمیت رکھتے ہیں، جن کو وقت پر بنوانا کسی بھی شہری کے لئے بہت ضروری عمل ہے، کیونکہ نامکمل ریاستی دستاویزات کے بغیر کوئی بھی شخص کسی بھی قسم کا سرکاری اور نیم سرکاری امور سرانجام نہیں دے سکتا ہے۔ آپ کو کہیں نوکری حاصل کرنی ہو یا کہیں داخلہ لینا ہو یا پھر کسی بینک میں اکاؤنٹ کھلوانا ہو، آپ کو اہم سرکاری دستاویزات کی نقول جمع کروانا ہوتی ہے۔ لیکن کیسا ہو اگر آپ کو معلوم پڑے کہ آپ کے جمع کروائے گئے اہم دستاویزات کسی چائے کے ہوٹل پر بطور ردی کاغز کے استعمال ہو رہے ہیں۔

جی ہاں ایسا ایک واقعہ حال ہی میں دیکھا گیا جہاں نجی بینک کے کچھ اہم دستاویزات کی نقول اور کسی شہری کے قومی شناختی کارڈ کی کاپیوں کو بطور ٹشو پیپر استعمال کیا جارہا تھا۔

Image Source: Screengrab

آگر آپ کا کبھی کسی چائے کے ہوٹل یا ڈھابے پر بیٹھے ہوں، تو آپ کو یقیناً اس بات کا علم ہوگا کہ وہاں پر عموماً کسٹمرز کو پراٹھے ایک کاغذ کے اوپر رکھ کر دیئے جاتے ہیں اور کھانے کے بعد بھی ہاتھ صاف کرنے کے لئے بھی کوئی کاغذ ہی دیا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے وہ کاغذ کیا ہوتے ہیں، اگر نہیں کیا شاید اسٹوری کو دیکھنے کے بعد اب سے آپ لازمی غور کریں گے۔

Image Source: Screengrab

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ایک معروف گروپ سول برادرز پاکستان پر ایک نوجوان کی جانب سے ایک ویڈیو شئیر کی گئی، جس میں دیکھا گیا کہ کچھ دوست ایک چائے کے ہوٹل پر بیٹھے ہیں اور ان کی جانب سے کچھ پیپرز ویڈیو میں دیکھائے جارہے ہیں۔ نوجوانوں کے مطابق وہ ایک چائے کے ہوٹل پر موجود ہیں، جہاں انہوں نے ہاتھ صاف کرنے کے لئے کاغذ منگوایا، تو ہوٹل پر موجود کام کرنے والے شخص نے ہمیں جو پیپرز دیئے، وہ کوئی عام کاغذ نہیں تھے بلکہ کچھ بینک کے دستاویزات تھے، جس پر ناصرف ٹرانزیکشن ریکارڈ اور منسلک لوگوں کے دستخط درج تھے، جبکہ اس کے ساتھ کسی شخص کے سی این آئی سی یعنی قومی شناختی کی کاپیاں بھی منسلک تھی۔

Image Source: Screengrab

اس پورے معاملے میں یہاں پر ایک بنیادی سوال کھڑا ہوتا ہے کہ آخر یہ دستاویزات چائے کے ہوٹلز پر کیسے پہنچے، کیا بینک انتظامیہ کا ریکارڈ چوری ہوا؟ اگر ہوا تو اس کی باقاعدہ کوئی شکایت درج کروائی گئی ہے یا نہیں؟ یا پھر انتظامیہ کی طرف سے غیر ضروری ریکارڈ ضائع کیا گیا ہے۔ اگر ضائع کیا گیا ہے تو کیا نجی بینک پرانا ریکارڈ اس طرح بے احتیاطی سے ردی کاغذ والوں کے حوالے کرتے ہیں، جو پھر آگے کچھ پیسوں کے لئے چائے کے ہوٹلوں اور ڈھابو پر بیچ دیتے ہیں۔

Video Source: Soul Brothers Pakistan

یہ کوئی اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے، یہ ایک بھروسے اور دھوکے کا معاملہ ہے، کیونکہ کوئی شخص کسی ادارے کی شرائط پر پورا اُترنے کے لئے اہم دستاویزات جمع کرواتا ہے، بعدازاں اگر کام ہونے کے بعد ان کا استعمال ایسا ہے تو یقینا یہ کسی کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے، اگر یہی پیپرز یا شناختی کارڈ کی کاپیاں مجرمانہ سرگرمیاں کرنے والے لوگوں کے ہاتھ آجاتیں تو وہ اس کا کتنا غلط استعمال کرسکتے ہیں، کسی شہری کے لئے کتنی مصیبتیں آسکتی تھیں۔

لہذا یہ اس ادارے پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اگر وہ کسی بھی حوالے سے کسی شہری سے کسی بھی قسم کے دستاویزات لیتا ہے تو وہ پھر اس کی حفاظت کو یقینی بھی بنائے اور ضائع کرنے والے کاغذات کو ردی کاغذ میں دینے کے بجائے تلف کرنے کا کوئی موثر طریقہ کار تیار کریں تاکہ آگے چل کر کسی کی زندگی میں وہ مسائل کا سبب نہ بن جائیں۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

2 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

4 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

6 days ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

1 week ago

آرام کرنے کا مشورہ ، یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع؟

پاکستان کے معروف اداکار جوڑی یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرہ بچہ ہونے…

1 week ago

ایک دن میں کتنی بار چہرہ دھونا چاہیے؟

چہرہ ہمارے جسم کے دیگر حصوں سے زیادہ حساس ہوتا ہے اس چہرے کا خیال…

2 weeks ago