اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جعلی کرنسی کو پکڑنے اور روک تھام کے لیے بہترین اقدامات کیے ہیں تاکہ لوگ اس بات کو جانیں کہ کس طرح ایک مشتبہ نوٹ کو پکڑا جاسکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان 10 روپے سے 5000 روپے مالیت تک کے نوٹ جاری کرتا ہے۔ لیکن مارکیٹ میں آئے دن جعلی نوٹوں کی گردش کی خبریں بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ اگر بڑی مالیت کا جعلی نوٹ کسی کو ملے تو اس کو مالی نقصان کے ساتھ شدید ذہنی کوفت اور بعض اوقات ناقابل یقین غیر متوقع حالات سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔
اسٹیٹ بینک جو بھی نوٹ جاری کرتا ہے۔ اس کے کچھ خصوصی حفاظتی فیچرز نوٹ کی سطح پر ہوتے ہیں جن کے ذریعہ نوٹ کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہنچان با آسانی ہو سکی ہے۔
ذرائع کے مطابق پروڈکشن کے وقت کرنسی نوٹ میں سیکیورٹی فیچرز شامل کیے جاتے ہیں جبکہ سیکیورٹی دھاگہ اس کاغذ میں اس طریقے سے شامل کیا جاتا ہے کہ اسے کسی صورت باہر نہیں نکالا جاسکتا، یہ نوٹ کے سامنے والے حصے کے بائیں جانب ہوتا ہے، اگر کسی سطح پر رکھ کر اسے دیکھا جائے تو دھاگہ چھوٹے چھوٹے وقفے کے ساتھ نظر آئے گا لیکن جب اسے روشنی میں دیکھا جائے تو پورا دھاگہ نظر آتا ہے، نوٹ کی مالیت دھاگے پر پرنٹ ہوتی ہے۔
پاکستان میں خواتین گھر بیٹھے آن لائن کیسےپیسہ کما سکتی ہیں؟
اگر آپ کو نوٹ لیتے ہوئے یہ فیچرز نظر نہ آئے تو اسے لینے سے گریز کریں، جعل ساز کسی جعلی نوٹ میں یا تو گہری پٹی پرنٹ کردیتے ہیں یا پوری پٹی کاغذ کی دو شیٹوں کے درمیان رکھ دیتے ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ کی سب سے منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس کی پرنٹنگ اس منفرد کاغذ پر ہوئی ہے، جسے چھونے سے ہی اس کے منفرد ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ کرنسی نوٹ کا کاغذ کبھی بھی اس طرح الگ نہیں ہوسکتا جیسے ٹشو پیر ہوجاتے ہیں،اگر آپ نوٹ کے کناروں کو ایک دوسرے سے الگ دیکھیں تو اسے لینے سے انکار کردیں کیونکہ حقیقی نوٹ استعمال کے دوران کبھی بھی دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا اور جعل ساز جعلی نوٹ بناتے ہوئے آگے اور پیچھے کے حصوں کو پرنٹ کرکے گلو سے جوڑتے ہیں۔
نوٹ کے سامنے کی سائیڈ پر دائیں جانب بانیِ پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کا واٹر مارک جبکہ اس کے نیچے نوٹ کی مالیت یعنی پانچ ہزار کا واٹر مارک بھی نمایاں ہے۔
نوٹ جانچنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ قائداعظم کی واٹر مارک تصویر ہے جو سامنے کے حصے میں بائیں جانب ہوتی ہے جب کسی سطح پر رکھ کر دیکھا جائے تو ہلکا سفید خاکہ نظر آنے لگتا ہے اور قائداعظم کی تصویر کرنسی مالیت کے ساتھ نظر آتی ہے، واٹر مارک پرنٹ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اسے کاغذ کی موٹائی میں تبدیلی لاتے ہوئے تخلیق کیا جاتا ہے۔
نوٹ پر پاکستان کا جھنڈا بھی اس کی ایک منفرد خصوصیت ہے جو مختلف زاویوں سے دیکھنے سے یہ رنگ بدلتا نظر آئے گا۔
نوٹ کے بائیں جانب موجود بانیِ پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کے ساتھ بھی 5000 کا ہندسہ پوشیدہ ہے جو نوٹ کو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر نمایاں ہوتا ہے
اسی طرح دائیں بائیں کناروں پر ابھرتی ہوئی لکیریں موجود ہیں جبکہ پچھلی سطح بالکل ہموار ہے، جو اصلی نوٹ کی پہچان میں مدد دیتے ہیں۔
حقیقی کرنسی نوٹ کا رنگ الٹراوائلٹ روشنی میں کبھی نہیں بدلتا، یہ جعلی کرنسی کو جانچنے کا بنیادی طریقہ ہے کہ سیاہ روشنی یا الٹرا وائلٹ روشنی نوٹوں کے بنڈل پر ڈالی جائے اور اگر آپ کسی نوٹ کو چمکتے ہوئے دیکھیں تو اسے مسترد کردیں۔
نوٹ چاہے جتنا بھی پرانا ہو مگر قائداعظم کی شیروانی ہمیشہ ہاتھ پھیرنے پر ابھری ہوئی محسوس ہوتی ہے۔نوٹ کے کنارے پر موجود لکیریں صرف سامنے کی جانب سے ابھری ہوئی ہوتی ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…